ہمت و توفیق
ہمت و توفیق
طالبِ مولیٰ کی ہمت پہاڑوں کو بھی ریزہ ریزہ کر دیتی ہے۔
ہمت کے بغیر راہِ فقر پر چلنا بہت دشوار ہو جاتا ہے، فقر کی تمام منازل توفیقِ الٰہی کے ساتھ ساتھ ہمت سے طے ہو تی ہیں۔
راہِ فقر میں توفیق سے مراد مرشد کامل کی نگاہ اور مہربانی ہے۔ مرشد کا ساتھ ہی طالب کے لیے ’توفیق‘ ہے۔
توفیق طالبِ مولیٰ کے لیے اکسیر ہے۔ اگر وہ اپنی نگاہ ’توفیق‘ پر رکھے گا اور’ ہمت ‘ بروئے کار لائے گا تو اس کا ہر کام آسان ہو جائے گا۔
توفیق اور ہمت لاز م و ملزوم ہیں جس قدر طالب ہمت کرے گا اتنی ہی اس کو توفیق ملے گی۔
توفیقِ الٰہی (مرشد کامل)، اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کی مدد شاملِ حال نہ ہو تو راہِ فقر میں کامیابی ناممکن ہے۔
راستے کے کتوں کی پروا ہ نہیں کرتے ورنہ منزل نہیں ملتی، کتے بھونکنے کے لیے ہوتے ہیں روکنے کے لیے نہیں۔
مخلوق کی خوشنودی کے لیے اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کرو، اگر اللہ تعالیٰ سے تمہارا رشتہ کٹ گیا تو کوئی بھی تمہارے کام نہیں آسکتا۔